Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قیامت ہے کس کی اٹھائی ہوئی

ریاض خیرآبادی

قیامت ہے کس کی اٹھائی ہوئی

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    قیامت ہے کس کی اٹھائی ہوئی

    یہ آفت ہے سب ان کی لائی ہوئی

    اکیلی لحد میں ہے آئی ہوئی

    قیامت بھی ہے کھیلی کھائی ہوئی

    اڑائیں گے وہ خاک میرے لئے

    برے وقت ان سے صفائی ہوئی

    جو مہندی لگانا نہیں جانتے

    یہ ہے آگ ان کی لگائی ہوئی

    تری بزم میں ہم برے کیوں بنے

    وہ کیا ایسی ہم سے برائی ہوئی

    یہ کاہے کو آتی مری قبر میں

    قیامت ہے ان کی ستائی ہوئی

    نہ کام آئے نالے نہ دل کی تڑپ

    کسی کی نہ ان تک رسائی ہوئی

    ہوا کیا پڑا آئینہ بیچ میں

    یہ تھا کون کس سے لڑائی ہوئی

    ہنسی میں اڑاتے وہ کیا میری بات

    کہو دب گئی لب تک آئی ہوئی

    نہ کہنا عدو سے کوئی دل کی بات

    جہاں منہ سے نکلی پرائی ہوئی

    عدو کو دم ذبح وہ لائے ساتھ

    اسے آ گئی میری آئی ہوئی

    دکھاؤ نگہ کی جو تم شوخیاں

    پھرے برق بھی تلملائی ہوئی

    نہیں آتش طور دل کی لگی

    بجھے گی نہ ان کی لگائی ہوئی

    خدا اپنے بندوں کی سنتا اگر

    تو سنتے بتوں کی خدائی ہوئی

    مری قبر پر آکے میکش پئیں

    گھٹا حسرتوں کی ہے چھائی ہوئی

    یہی تو مری جان کا ہے عدو

    سب آفت ہے اس دل کی لائی ہوئی

    اڑاؤ ریاضؔ اٹھ کے بوتل کے کاگ

    گھٹا کب سے ہے آج چھائی ہوئی

    مأخذ :
    • کتاب : ریاض رضواں (Pg. 404)
    • Author : ریاضؔ خیرآبادی
    • مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے