تیرے جلوے کا ہے میرے دل صد چاک سے عشق
تیرے جلوے کا ہے میرے دل صد چاک سے عشق
شعلۂ طور کا گویا خس و خاشاک سے عشق
نوش دارو سے غرض اب ہے نہ تریاک سے عشق
صید بسمل کو ہے صیاد کی فتراک سے عشق
میں تری یاد کی محویت و غفلت پہ نثار
اہل دانش کو مبارک رہے ادراک سے عشق
اشک خونیں بھی عطا کر جو دئے زخم جگر
مجھ کو مولا ہے اسی آب طرب ناک سے عشق
چاہتا ہے دل بے تاب کو یوں نور ترا
شمع کو جیسے ہو پروانہ بے باک سے عشق
کھولتا آنکھ نہیں ہوں کہ نہ کھل جائے کہیں
تیری صورت کا مرے دیدۂ نم ناک سے عشق
بلبل زار کو جیسے گل ترسے فضلیؔ
یوں ازل سے ہے مجھے صاحب لولاک سے عشق
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 229)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.