پیشتر مرنے سے مرجا زندگی اچھی نہیں
پیشتر مرنے سے مر جا زندگی اچھی نہیں
جیتے جی ترکِ خودی کر خودکشی اچھی نہیں
بے سوا ہے زالِ دنیائے دنیٰ اچھی نہیں
کون کہتا ہے کہ اچھی ہے اجی اچھی نہیں
ہاں یہ ڈر ہے تیرے جاتے ہی نہ آ جائے خودی
کچھ تو اپنی ذات سے اے بیخودی اچھی نہیں
ہو گیا سینہ اگر جل جل کے خاکستر تو کیا
آگ دل کی زیر خاکستر دبی اچھی نہیں
آپ سے جاؤں تو سب کہتے ہیں دیوانہ مجھے
آپ میں آؤں تو سنتا ہوں خودی اچھی نہیں
موم بہتر سنگ سے ہے صلح بہتر جنگ سے
آشتی اچھی طبیعت آتشی اچھی نہیں
درد و کلفت کی یہ ساتھی رنج و غم کی یہ شریک
ناکسی میری جو سمجھوں بیکسی اچھی نہیں
حسرت اچھی ہے نکل جائے جو پہلے جان سے
جان اچھی ہے مگر حسرت بھری اچھی نہیں
آندھیاں آہوں کی ہیں سینے میں اب اڑتی ہے خاک
سر زمین کشورِ دل خاک بھی اچھی نہیں
دیکھ کوئی دیکھ لے گا تاڑ جائے گا کوئی
شوق دیدار اک طرف کو ٹکٹکی اچھی نہیں
ہنسنے والے ہنس رہے ہیں رو رہا ہے دل مرا
دل لگی اچھی سہی دل کی لگی اچھی نہیں
دوستوں کے دشمنوں سے دوستی ہی دشمنی
دشمنوں کے دوستوں سے دوستی اچھی نہیں
اب کہاں وہ دن کہ تھی دل کی لگی اک دل لگی
اول اول تھی وہی اچھی وہی اچھی نہیں
دونوں میں نا چیز حافظؔ اور حافظ کی غزل
طرح کا شکوہ غلط ہے فکر ہی اچھی نہیں
- کتاب : آئینئہ پیغمبر (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.