اچھا بھی ہے فراق کا غم اور بُرا بھی ہے
اچھا بھی ہے فراق کا غم اور بُرا بھی ہے
اس درد کی دوا بھی نہیں ہے دوا بھی ہے
اے چارہ ساز حالتِ دل جانتا بھی ہے
مانا کہ ہر مرض کی جہاں میں دوا بھی ہے
ناصح بتا کہ اس کو نہ چاہیں تو کیا کریں
مثل اس کے دوسرا کوئی دیکھا سنا بھی ہے
چاہو تو وہ ملے جو نہ چاہو تو کیا ملے
شہ رگ کے پاس بھی ہے نظر سے جدا بھی ہے
ہو جائے فیصلہ یہیں محشرا بھی کہاں
میں بھی ہوں تیرے سامنے خلقِ خدا بھی ہے
محشر خرام کس کو دکھائیں خرام ناز
رفتار ہی کے ساتھ ہماری قضا بھی ہے
ہنگامہ خیز کیوں نہ ہو شورِ صدائے دل
ہر آہ میں شریک تمہاری جفا بھی ہے
کچھ حسرتیں لیے ہوئے جاتی ہے عرش تک
قدسیؔ تمہاری طرح تمہاری دعا بھی ہے
- کتاب : آئینۂ دل (Pg. 50)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.