رات کو بے خبر رہے آپ تو خواب ناز میں
رات کو بے خبر رہے آپ تو خواب ناز میں
نیند نہ آئی صبح تک ہم کو شب دراز میں
اور کسی کا نور ہے اس مہ دل نواز میں
عکس کو دیکھ بے خبر آئینۂ مجاز میں
دیکھیے فیصلہ ہو کیا ناز اور نیاز میں
جائیں گے بے بلائے پھر یار کی بزم ناز میں
آپ ادھر بھی آئیے خلوت ناز سے کبھی
عرض کریں گے ہم بھی کچھ انجمن نیاز میں
قصۂ زلف چھیڑ کر دل نے بڑا کرم کیا
اور بھی طول بڑھ گیا مری شب دراز میں
دیکھ کر آسماں کو ہم تو زمیں میں گڑ گئے
جب نہ کہیں جگہ ملی آپ کی بزم ناز میں
روز ہیں جا کے بیٹھتے روز اٹھائے جاتے ہیں
قدرت بہت ہے آج کل یار کی بزم ناز میں
قلب و جگر پہ اے جگرؔ کیا کہیں کیا گزرا
دونوں جہان لٹ گئے اک نگاہ ناز میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 216)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.