کم نہیں ہوتی ہے الفت کی جلن پانی میں
کم نہیں ہوتی ہے الفت کی جلن پانی میں
لگ کے پھر بجھتی نہیں ہے یہ اگن پنی میں
کیا سمجھتے ہو تم آساں ہے محبت کرنا
غرق کر دیتی ہے چاہت کی لگن پانی میں
حکم پاتے ہیں نکل آتی ہے ڈوبی کشتی
ہے حکومت تیری ائے غوثِ ضمن پانی میں
پل میں ہی ڈوب گیا وہ جو خدا بنتا تھا
کام آیا نہ کوئی اس کا جتن پانی میں
مچھلیاں رقص کرے وجد میں آئے موجے
رکھ دے اپنے جو قدم شاہِ ضمن پانی میں
ذکرِ یزداں کے بنا پاک نہیں ہوتا دل
لاکھ دھو کے ڈبو دو یہ بدن پانی میں
ہے یہ درویشؔ کا اماں جو محمد چاہے
مچھلیاں دشت میں پیدا ہو ہرن پانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.