ٹھکراتے ہیں وہ سر جو مرا کبر و ناز سے
ٹھکراتے ہیں وہ سر جو مرا کبر و ناز سے
سجدے قدم پہ کرتے ہیں عجز و نیاز سے
ہم کو کھلا یہ بھید بڑے پاک باز سے
ملتی ہے شاہراہ حقیقت مجاز سے
فرہاد و قیس نا بلد راہ عشق تھے
واقف ہمیں ہیں اس کے نشیب و فراز سے
قصہ شب فراق کا بے انتہا ہے طول
ملتا ہے سلسلہ تری زلف دراز سے
اے ترک تیغ و تیر کی کیا احتیاج ہے
مجھ کو شہید کیجیے شمشیر ناز سے
زاہد حضور قلب سے جب تک ادا نہ ہو
بتلا تو کیا ثواب پھر ایسی نماز سے
عالیؔ جو وصف لکھتے ہیں اس رشک گل کے ہم
جھڑتے ہیں پھول خامہ مدحت طراز سے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 208)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.