وصل کی رات عدو کی شب فرقت میری
وصل کی رات عدو کی شب فرقت میری
ہائے وہ غیر کی تقدیر یہ قسمت میری
پھر بہار آتے ہی تازہ ہوئی وحشت میری
آج کل پھر نہیں قابو میں طبیعت میری
نہ تو موت آتی ہے اے دل نہ سحر ہوتی ہے
آج کاٹے نہیں کٹتی شب فرقت میری
ساقیا آنکھ ملا کر مجھے دے جام شراب
یوں تو مے سے نہ بھرے گی کبھی نیت میری
ہے یقیں مجھ کو دم نزع وہ آئیں گے ضرور
جان کے ساتھ نکل جائے گی حسرت میری
بے کسی ساتھ دیا تونے مرا جیتے جی
چھوڑ دینا نہ پس مرگ رفاقت میری
نہ زمیں تازہ و سر سبز دم فکر ہوئی
بحر مواج ہے عالیؔ کہ طبیعت میری
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 208)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.