تاب آنکھوں کو کہاں ہے جلوۂ رخسار کی
تاب آنکھوں کو کہاں ہے جلوۂ رخسار کی
گر پڑے غش کھا کے حسرت رہ گئی دیدار کی
جس طرف دیکھا اسی کا جلوہ ہے پیش نظر
ہر جگہ ہے روشنی شمع جمالِ یار کی
دائرے سے عشق کے باہر نہیں جاتا قدم
چال سیکھی ہے ہمارے پاؤں نے پرکار کی
خواب میں اب ان کا آنا ہوگیا خواب و خیال
پھر گئیں ہم سے نگاہیں طالع بیدار کی
عمر دو روزہ بسر ہوجائے اپنی چین سے
چھاؤں مل جائے اگر مجھ کو تری تلوار کی
فیض اکبر یہ ہوا اللہ اکبر اے رفیقؔ
دھوم ہے عرش معلیٰ پر مرے اشعار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.