رہ عشق میں یہ ستم رہے فقط ایک مشت غبار پر
رہ عشق میں یہ ستم رہے فقط ایک مشت غبار پر
کبھی کھال کھینچی گئی مری تو چڑھا دیا دار پر
کوئی تبصرہ بھی کرے تو کیا ترے پرخلوص شعار پر
جو نصیب گل ہے ترا کرم تو نگاہ لطف ہے خار پر
نہیں جوش عشق شباب پر نہیں ذوق دید بہار پر
یہ خیال خام ہے جذب دل کہ نقاب ہے رخ یار پر
مرے ولولے مرے حوصلے جو شریک ذوق سجود ہیں
تو ہزار کعبے بناؤں گا میں جبیں سے اب در یار پر
وہ ادا شناس خزاں ہوں میں وہ مزاج دان بہار ہوں
نہ ہے اعتبار خزاں مجھے نہ یقین فصل بہار پر
کسی بے وفا کے خیال میں یہ اذیتیں یہ مصیبتیں
جو یہ عار ہے تو ہوا کرے مجھے فخر ہے اسی عار پر
وہ عجیب تھے وہ لطیف تھے مجھے اپنے دل سے عزیزؔ تھے
وہی سانس میری حیات کے جو گزر گئے در یار پر
- کتاب : کلیات عزیز (Pg. 39)
- Author : عزیز وارثی
- مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.