Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رہ عشق میں یہ ستم رہے فقط ایک مشت غبار پر

عزیز وارثی دہلوی

رہ عشق میں یہ ستم رہے فقط ایک مشت غبار پر

عزیز وارثی دہلوی

MORE BYعزیز وارثی دہلوی

    رہ عشق میں یہ ستم رہے فقط ایک مشت غبار پر

    کبھی کھال کھینچی گئی مری تو چڑھا دیا دار پر

    کوئی تبصرہ بھی کرے تو کیا ترے پرخلوص شعار پر

    جو نصیب گل ہے ترا کرم تو نگاہ لطف ہے خار پر

    نہیں جوش عشق شباب پر نہیں ذوق دید بہار پر

    یہ خیال خام ہے جذب دل کہ نقاب ہے رخ یار پر

    مرے ولولے مرے حوصلے جو شریک ذوق سجود ہیں

    تو ہزار کعبے بناؤں گا میں جبیں سے اب در یار پر

    وہ ادا شناس خزاں ہوں میں وہ مزاج دان بہار ہوں

    نہ ہے اعتبار خزاں مجھے نہ یقین فصل بہار پر

    کسی بے وفا کے خیال میں یہ اذیتیں یہ مصیبتیں

    جو یہ عار ہے تو ہوا کرے مجھے فخر ہے اسی عار پر

    وہ عجیب تھے وہ لطیف تھے مجھے اپنے دل سے عزیزؔ تھے

    وہی سانس میری حیات کے جو گزر گئے در یار پر

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات عزیز (Pg. 39)
    • Author : عزیز وارثی
    • مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے