رہ عشق سے گزرنا دل مضطرب سنبھل کر
رہ عشق سے گزرنا دل مضطرب سنبھل کر
یہاں قافلے لٹے ہیں فقط ایک گام چل کر
کہیں رخ بدل نہ لے اب مری آرزو کا دھارا
وہ بدل رہے ہیں نظریں مری زندگی بدل کر
مرا حال دل نہ پوچھو مرا حال دل ہی کیا ہے
کہ میں سانس لے رہا ہوں شب غم سنبھل سنبھل کر
وہی دل کی آرزوئیں جو گھٹی ہوئی تھیں دل میں
شب غم نکل رہی ہیں مرے آنسوؤں میں ڈھل کر
تری بزم میں نہیں ہے کوئی فرق دیر و کعبہ
مری روح بھی نہ جائے تری بزم سے نکل کر
یہ کشاکش زمانہ رہے حشر تک سلامت
نئی زندگی ملی ہے مجھے اس فضا میں پل کر
مری شاعری کو نسبت ہے خدا و ناخدا سے
ہو عزیزؔ نکتہ چینی تو ہو سوچ کر سنبھل کر
- کتاب : کلیات عزیز (Pg. 42)
- Author : عزیز وارثی
- مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.