یہ کیا کیا کہ وقت کے محور سے کٹ گیا
یہ کیا کیا کہ وقت کے محور سے کٹ گیا
یعنی انا کی ضد میں بھرے گھر سے کٹ گیا
اس کے نصیب میں ہے کہاں خوشبوئے ارم
جو کربلا میں سبط پیمبرؐ سے کٹ گیا
تیغ و سنان سے نہیں سنئے جناب جی
اپنا گلا تو پیار کے خنجر سے کٹ گیا
منزل اسے ملے گی بھلا کس طرح سنو
جو درمیان راہ میں رہبرؔ سے کٹ گیا
میں تو شکار ان کی نگہ ناز کا ہوا
یہ کس نے کہہ دیا کہ میں خنجر سے کٹ گیا
رہبرؔ بتا کہ کون سی آخری گھڑی تھی وہ
جب میرا ہاتھ ایک گل تر سے کٹ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.