رہے یار آنکھوں میں حسرت یہی ہے
رہے یار آنکھوں میں حسرت یہی ہے
ہماری نماز اور عبادت یہی ہے
خدائی میں ہے یہ اسی بت کا جلوہ
کہ پردہ ہے سب اور حقیقت یہی ہے
کہا وہ ہی منصور نے مرتے مرتے
رہا حق زباں پر صداقت یہی ہے
رہے چشم نم دل ہو پہلو میں مضطر
سنا ہے نشان محبت یہی ہے
میری قبر تک اس میرے درد دل نے
دیا ساتھ میرا رفاقت یہی ہے
حسیں جو نظر آیا اس کو دیا دل
ہماری ہمیشہ سے عادت یہی ہے
در شاہ وارثؔ پہ دم نکلے اوگھٹؔ
تمنا یہی اور حسرت یہی ہے
- کتاب : فیضان وارثی المعروف زمزمۂ قوالی (Pg. 21)
- Author : اوگھٹ شاہ وارثی
- مطبع : جید برقی پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.