Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

لگا کے سرمہ کہ جادو جگا کے بیٹھے ہیں

رائے ایشوری پرساد

لگا کے سرمہ کہ جادو جگا کے بیٹھے ہیں

رائے ایشوری پرساد

MORE BYرائے ایشوری پرساد

    لگا کے سرمہ کہ جادو جگا کے بیٹھے ہیں

    عجیب رنگ دلوں پر جما کے بیٹھے ہیں

    سنے گا کون کہانی مری یہاں صاحب

    غضب ہے عرش پر اب آپ جا کے بیٹھے ہیں

    انہوں نے سیکھا ہے آنکھوں کی اوٹ ہو رہنا

    تو ہم بھی آنکھوں کے پردے اٹھا کے بیٹھے ہیں

    نہ سمجھے تا کوئی میری وفا نے کھینچا ہے

    چراغ قبر کا میری بجھا کے بیٹھے ہیں

    انہوں نے مجھ کو کہیں کا بھی اب نہیں رکھا

    کہ مجھ سے حشر میں دامن چھڑا کے بیٹھے ہیں

    کوئی زمانہ تھا صحرا نوردی کرتے تھے

    مزے وصال کے اب چکھ چکھا کے بیٹھے ہیں

    کہیں نہ آپ کے دیدار سے تڑپ جائے

    اسی سے پہلو میں دل کو دبا کے بیٹھے ہیں

    یہ خوب حیلہ ملا ہے انہیں نہ آنے کا

    جو آج پاؤں میں مہندی لگا کے بیٹھے ہیں

    نہ اب خدا ہی سے مطلب نہ کچھ بتوں سے ہے

    کہ خاک اپنے صنم پر رما کے بیٹھے ہیں

    نہ پائے کوئی کسی ڈھب سے تا نشاں ان کا

    جو نقش پا بھی کہیں تھا مٹا کے بیٹھے ہیں

    کیا جو کرنا تھا ہونا جو تھا ہوا سب کچھ

    اب انتظار میں ہم تو قضا کے بیٹھے ہیں

    صبا تو لائے گی نکہت کہیں سے اس گل کی

    عطاؔ اسی سے تو رخ پر ہوا کے بیٹھے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 108)
    • Author : فصیح الدین بلخی
    • مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے