خطا کی اے دل ناداں خطا کی
خطا کی اے دل ناداں خطا کی
تمنا کی تو کس نا آشنا کی
خدا کی شان یہ قسمت حنا کی
بنی مشاطہ اس کے دست و پا کی
بتا کر شوخیاں اس کو ادا کی
ڈبوئی ہم نے قسمت مدعا کی
بیاں سن کر مرا جلتے ہیں شاہد
زباں میں میری گرمی ہے بلا کی
فراق یار سے گھٹنے لگا دم
دہائی ہے دہائی ہے خدا کی
مرا وعدہ رقیبوں سے وفا ہو
ہوئی تاثیر کیا الٹی دعا کی
کئی دن سے وہ گھبرائے ہوئے ہیں
رسائی کچھ ہوئی آہ رسا کی
نہ کہتے مدعا نخوت نہ ہوتی
یہ خوبی ہے ہماری التجا کی
ہوئے ہم خاک بھی اس رہ گزر میں
رہی حسرت ہی وصل نقش پا کی
وقار التجا بھی ہم نے کھویا
عبث جا جا کے ان سے التجا کی
امیدیں اپنی سب قایم رہیں گی
اگر وہ ہیں خدائی میں خدا کی
یہاں تو ہو چکی راقمؔ ملاقات
توقع باقی ہے روز جزا کی
- کتاب : کلیات راقم (Pg. 186)
- Author : راقمؔ دہلوی
- مطبع : افضل المطابع دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.