اس طرح گردن پہ خنجر کو لگاتے جائیے
اس طرح گردن پہ خنجر کو لگاتے جائیے
خوں سے آلودہ نہ ہو دامن بچاتے جائیے
حسن زیبا لاکھ نظروں سے بچاتے جائیے
اور کھلتا جائے گا جتنا چھپاتے جائیے
بات اچھی آپ نے سیکھی ہے خوش ہوگا رقیب
وعدے کرتے جائیے سوگند کھاتے جائیے
کوچۂ جاناں میں آداب وفا بھی چاہیے
گردن تسلیم خم ہو سر جھکاتے جائیے
شاہدان باغ کی نازش مٹا دو حسن کے
کچھ تماشائے قد و گیسو دکھاتے جائیے
آپ کا ارشاد ناصح ہم کو ہے دل سے پسند
درد دل کی بھی دوا لیکن بتاتے جائیے
غیر کے سو ناز تم پر اور مجھ پر آپ کے
آپ دبتے جائیے مجھ کو دباتے جائیے
کعبہ و بت خانہ واعظ ہیں نشان دیں فریب
دیکھیں ہمت آپ کی ان کو مٹاتے جائیے
غیر کے گھر میں بھی راقمؔ آج تم ہوتے چلو
ایک چھچھوندر چھوڑ کر کچھ گل کھلاتے جائیے
- کتاب : کلیات راقم (Pg. 199)
- Author : راقمؔ دہلوی
- مطبع : افضل المطابع دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.