کسی سے دل لگانا ہم تو سودا اس کو کہتے ہیں
کسی سے دل لگانا ہم تو سودا اس کو کہتے ہیں
مرض بیٹھے بٹھائے مول لینا اس کو کہتے ہیں
غم فرقت ہے کھانے کو شب غم ہے تڑپنے کو
ملا ہے ہم کو وہ جینا کہ مرنا اس کو کہتے ہیں
بہت مغرور ہیں سرو و صنوبر قد موزوں پر
دکھائیں گے کسی قامت کو زیبا اس کو کہتے ہیں
وہ بد خو ہے جفا جو ہے ستم گر ہے سمجھتا ہوں
اسی کا پھر تمنائی ہوں سودا اس کو کہتے ہیں
ہماری آرزو کیا ہے تمنا ہے رقیبوں کی
کہ بے خواہش بر آتی ہے تمنا اس کو کہتے ہیں
مقدر کھینچ لائے گا کبھی تم کو دکھا دیں گے
مرادیں یوں بر آتی ہیں تمنا اس کو کہتے ہیں
جب ان ناکامیوں پر منحصر ہے زندگی اپنی
خدایا مرگ کیا ہوگی جو جینا اس کو کہتے ہیں
خدنگ عشق تم کھاتے حقیقت تم پہ کچھ کھلتی
مزا فرقت کا آتا دل لگاتا اس کو کہتے ہیں
نہ نکلے جب کوئی ارماں نہ کوئی آرزو نکلی
تو اپنی حسرتوں کا خون ہونا اس کو کہتے ہیں
محبت دونوں جانب ہو تو لطف عشق ہے ورنہ
بنائے عشق کا پانی پہ رکھنا اس کہ کہتے ہیں
یہ کیا عشق و محبت ہے نہ آتے ہو نہ ملتے ہو
نہیں یہ کھیل لڑکوں کا تو پھر کیا اس کو کہتے ہیں
کرو اس رنگ سے خواہش کہ ہر خواہش میں خواہش ہو
وہ سن کر کہہ اٹھیں راقمؔ تقاضا اس کو کہتے ہیں
- کتاب : کلیات راقم (Pg. 108)
- Author : راقمؔ دہلوی
- مطبع : افضل المطابع دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.