کہتے ہیں آنے کو وہ آئیں نہ آئیں دیکھیے
کہتے ہیں آنے کو وہ آئیں نہ آئیں دیکھیے
شوق میں کب تک ہمیں رستا دکھائیں دیکھیے
جانے دو مجھ پر جفاؤں پر جفائیں دیکھیے
مجھ سے بھی ہونے لگیں گی اب خطائیں دیکھیے
ابتدائے عشق میں کیا کچھ ہوئے مجھ پر ستم
آگے آگے کیا پڑیں سر پر بلائیں دیکھیے
آج اون سے گفتگوئے وصل پھر کرنے کو ہوں
آرزوئیں رائیگاں ہوں یا بر آئیں دیکھیے
وصل میں اغماض کرنا آپ ہی کر لیں خیال
پھر مری خواہش پہ بیگانہ ادائیں دیکھیے
ہم نفس ہیں میں ہوں قسمت آزما امیدوار
کس کو تنہا پاس اپنے وہ بلائیں دیکھیے
امتحاں نظروں میں کر لو پھر وفا کھل جائے گی
میری الفت دیکھیے اپنی جفائیں دیکھیے
دل پھرا ہے ان کی خو سے اس قدر اپنا ندیم
وہ بلائیں ہم کو ہم جائیں نہ جائیں دیکھیے
روکھے روکھے بولتے ہو یہ کوئی انداز ہے
رنگ الفت کو مٹا دیں گے ادائیں دیکھیے
ان سے کرنے جاتے ہیں راقمؔ تقاضا وصل کا
شاد ہو کر آئیں یا ناشاد آئیں دیکھیے
- کتاب : کلیات راقم (Pg. 177)
- Author : راقمؔ دہلوی
- مطبع : افضل المطابع دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.