Sufinama

آج کیوں نالہ مرا آتش فشاں ہوتا نہیں

راقم دہلوی

آج کیوں نالہ مرا آتش فشاں ہوتا نہیں

راقم دہلوی

MORE BYراقم دہلوی

    آج کیوں نالہ مرا آتش فشاں ہوتا نہیں

    شکوہ سنج دوست فریاد زباں ہوتا نہیں

    نامہ بر سے مدعا شاید بیاں ہوتا نہیں

    جو جواب یار مجھ تک ارمغاں ہوتا نہیں

    کیا ہوا نا مہرباں ہے مہرباں ہو جائے گا

    مجھ کو بے مہری کا اس پر بد گماں ہوتا نہیں

    طعنہ زن ناصح نہ ہو تو مجھ کو عریاں دیکھ کر

    عاشق شوریدہ رسوائے جہاں ہوتا نہیں

    بد گمانی ہے مری وہ غیر پر ہے مہرباں

    ایسا کافر دل کسی پر مہرباں ہوتا نہیں

    تفرقہ الفت میں ہو پھر کیا کھلے قدر وفا

    بے ملے دونوں دلوں کے امتحاں ہوتا نہیں

    یاد تھی جتنی خوشامد ہم نے وہ بھی صرف کی

    پھر بھی راضی ہم سے اس کا پاسباں ہوتا نہیں

    وضع بے مہری کی چھوڑو عیب لگتا ہے تمہیں

    مہرباں ہو کر کوئی نا مہرباں ہوتا نہیں

    وہم ہے یا سہم ہے قاتل کو یا میرا خیال

    ہاتھ کانپے جاتے ہیں خنجر رواں ہوتا نہیں

    ذائقہ راقمؔ نہیں آتا فراق یار کا

    کچھ رگ و پے میں لہو جب تک رواں ہوتا نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات راقم (Pg. 104)
    • Author : راقمؔ دہلوی
    • مطبع : افضل المطابع دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے