روش اس چال میں تلوار کی ہے
روش اس چال میں تلوار کی ہے
موت عشاق گنہ گار کی ہے
گل و گلشن سے کبھی جی نہ لگائے
یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے
ہائے وہ ہم نفسان گلشن
یہ دعا عاشق بیمار کی ہے
دل کی قیمت سے ہیں کونین بھی کم
ہمت اب ہمیں خریدار کی ہے
رشک گلشن ہو الٰہی یہ قفس
یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے
نکہت گل نہ صبا بھی لائی
یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے
آ کے بے پردہ ملیں وہ دم نزع
یہ دعا عاشق بیمار کی ہے
پیش محراب نہ کیوں سجدے ہوں
صورت اس ابروئے خم دار کی ہے
چال وہ چل کہ نہ ہو محشر خیز
یہ روش چرخ جفاکار کی ہے
مجھ کو ہنگامۂ محشر سے غرض
بس تمنا ترے دیدار کی ہے
طلب راہ خدا میں لیکن
پیروی حیدر کرار کی ہے
- کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 85)
- Author : آسیؔ غازیپوری
- مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.