Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

میرے دل میں کیوں خیال کوچۂ دلبر نہ ہو

رضا فرنگی محلی

میرے دل میں کیوں خیال کوچۂ دلبر نہ ہو

رضا فرنگی محلی

MORE BYرضا فرنگی محلی

    میرے دل میں کیوں خیال کوچۂ دلبر نہ ہو

    بلبل آوارہ کو یاد چمن کیوں کر نہ ہو

    دل بتان دہر کی توقیر کا خوگر نہ ہو

    خانۂ کعبہ میں با عظمت اگر پتھر نہ ہو

    وعدے پر آئیں گے وہ اے دل ٹھہر مضطر نہ ہو

    برق تابندہ نہ بن آپے دے تو باہر نہ ہو

    ہجر کے آلام سے چھوٹوں یہ قسمت میں نہیں

    موت بھی آنے کا گر وعدہ کرے باور نہ ہو

    ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ہے دل فراق یار میں

    منتشر اے وصل یہ گنجینۂ ابتر نہ ہو

    شر نکالا ہے نرالا کہتا ہے قاتل مرا

    زندۂ جاوید ہے وہ جسم جس پر سر نہ ہو

    اڑ سکیں برسات میں کس طرح جگنو بے شمار

    جوش گریہ میں شرر افشاں جو دل اکثر نہ ہو

    عارض تاباں سے ہوتا ہے اسے کسب ضیا

    شب چراغ اک دن تمہارے کان کا گوہر نہ ہو

    خون کا پیاسا ہے تو اور خون ہی مجھ میں نہیں

    چیر کر دل دیکھ لے قاتل اگر باور نہ ہو

    میرے دکھلانے کو اٹھے ہو جو قتل غیر پر

    تیغ لو وہ ہاتھ میں جس میں ذرا جوہر نہ ہو

    مرتے ہی دیدار جاناں ہو میسر با لیقیں

    بیچ میں حائل اگر یہ پردۂ محشر نہ ہو

    قتل ہی پر میرے گر ہٹ ہے تو آمادہ ہوں میں

    روز کا جھگڑا مٹے تن پر بلا سے سر نہ ہو

    تیرتا ہے پھول بن کر بحر غم میں دل مرا

    کس طرح ڈوبے وہ کشتی جس میں کچھ لنگر نہ ہو

    قلب مومن آئینہ ہے ذات مومن کا رضاؔ

    دیکھ کر حیراں اسے کیوں عقل اسکندر نہ ہو

    مأخذ :
    • کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 9)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے