داستاں ماضی کی اب بتلائیں کیا
ہو گیا جو ہو چکا پچھتائیں کیا
پھر تری باتوں میں ہم آ جائیں کیا
مستقل دھوکے پہ دھوکا کھائیں کیا
خاک ساری خاک کے پتلوں میں ہو
بے سبب ہی خود پہ ہم اترائیں کیا
شاعری شاعر کی جب عکاس ہے
اہلیت خود اپنی ہم جتلائیں کیا
تیغ لے کر موسیقی پر رقص ہو
بے حسی پر تیری اب شرمائیں کیا
دل کسی صورت بہلتا ہی نہیں
آپ کے غم سے اسے بہلائیں کیا
جوش ملت کیوں ہوا ٹھنڈا رضیؔ
شاعری سے پھر اسے گرمائیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.