رند خراب تیرا وہ مے پیے ہوئے ہے
رند خراب تیرا وہ مے پیے ہوئے ہے
مدت سے جان جس پر زاہد دیے ہوئے ہے
کس شان سے وہ مے کش آتا ہے مے کدہ میں
قاضی سبو صراحی مفتی لیے ہوئے ہے
آتا نہیں نظر کچھ گو سامنا ہے اس کا
کیا بیچ میں تحیر پردہ کیے ہوئے ہے
ہو کون بخیہ گر سے زخمی کا تیرے ساعی
رشتہ کھنچا ہے سوزن منہ کو سیے ہوئے ہے
پیر مغاں وہ کاکل مرشد ہے بادہ خوارو
جمشید بھی پیالہ اس کا پیے ہوئے ہے
حرمت میں دخت رز کی اصرار ہے جو اتنا
یہ بات کیا ہے رند و واعظ پیے ہوئے ہے
رحم اب امیرؔ پر بھی لازم ہے یار تجھ کو
کب سے ڈھئی وہ تیرے در پر دیے ہوئے ہے
- کتاب : دیوان امیرؔ معروف بہ مرات الغیب (Pg. 318)
- Author : امیر مینائی
- مطبع : منشی نولکشور، لکھنؤ، (1922)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.