دل لگی غیروں سے بیجا ہےمری جاں چھوڑ دے
مان کہنا تیرے صدقے تیرے قرباں چھوڑ دے
عاشق ِجانباز کیونکر کوئے جاناں چھوڑ دے
اپنا آخر کس طرح شہر ِنیستاں چھوڑ دے
یہ نہیں کہتا کہ صیاد اب مجھے آزاد کر
دو گھڑی کو بہرِ گلگشتِ گلستاں چھوڑ دے
کون کافر پھر کرے سجدہ خدا کےسامنے
کہ تو بیٹھے مجھ سے وہ بت اپنا ایماں چھوڑ دے
غیر ممکن ہے جو بھولوں گھر ترا اے رشکِ حور
مجھ کو جنت میں اگر لے جا کے رضواں چھوڑ دے
غمزہ ٔبیجا نہیں اٹھتے پُھنکا جاتا ہے دل
گرمیاں اپنی تو اے مہرِ درخشاں چھوڑ دے
پھر پھنسوں میں دام ِگیسو میں تو کافر جانیو
چھوڑ دے اللہ اب او نامسلماں چھوڑ دے
حسن کا جو یا ہوں مدت سے میں دیوانہ مزاج
مجھ کو پریوں کے اکھاڑے میں سلیماں چھوڑ دے
یوں بھلائی دل سے یاد ِمصحف ِرخسار رندؔ
حفظ کر کے جس طرح سے کوئی قرآں چھوڑ دے
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 134)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.