Sufinama

تمہارے ہاتھ سے تنگ آئے ہیں خوں اپنا کرتے ہیں

رند لکھنوی

تمہارے ہاتھ سے تنگ آئے ہیں خوں اپنا کرتے ہیں

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    تمہارے ہاتھ سے تنگ آئے ہیں خوں اپنا کرتے ہیں

    بمجبوری گلے کو کاٹتے ہیں تم پہ مرتے ہیں

    رہ ِپر خوفِ الفت میں قدم اے رندؔ دھرتے ہیں

    سسکتے ہیں پڑے عاشق نہ جیتے ہیں نہ مرتے ہیں

    گلی سے یار کے آگے قدم مشکل سے بڑھتا ہے

    زمیں پاؤں پکڑتی ہے ادھر سے جب گذرتے ہیں

    نہ پہنیں پیرہن خاکستری کیوں صورت ِقمری

    محبت کا کسی خوش قد کے دم ہم بھی تو بھرتے ہیں

    رہ ِہموارِ الفت میں قدم رکھ بے محابا تو

    وہی کھاتے ہیں منہ کی جو جھجک کر پاؤں دھرتے ہیں

    اٹے ہیں خاک میں عشاق موئے سر پریشاں ہیں

    نہاتے ہیں وہ اپنے بال دھوتے ہیں نکھرتے ہیں

    محیطِ عشق سے ساحل تلک اللہ پہنچاوے

    بٹھائے دیتی ہےتہ تو قضا جوں جوں ابھرتے ہیں

    چلو تم بھی شہیدانِ محبت کے مزاروں پر

    زیارت کو فرشتے آسمانوں سے اترتے ہیں

    بحمداللہ محبت دونوں جانب سے برابر ہے

    وہ ہم پر جان دیتے ہیں اگر ہم ان پہ مرتے ہیں

    ہوا تحقیق ان لوگوں سے جوہیں آپ سے باہر

    پتا ملتا ہے جب جویا ترے خود سے گذر تے ہیں

    گمانِ زلف سے نظارۂ سنبل نہیں کرتے

    ہمیں کاٹا ہے جب سے سانپ نے رسی سے ڈرتے ہیں

    بنایا چاہتے ہیں دیر میرے خانۂ دل کو

    یہ بت اللہ اکبر گھر خدا کے گھر میں کرتے ہیں

    تعلق حسرت پرواز کا تاقطع ہوجائے

    گرفتارِ قفس منقار سے خود پر کترتے ہیں

    خیال ِخام ہے ہم پختہ مغزانِ جنوں بہلیں

    بھلا ناصح کسی سے ایسے بگڑے بھی سنورتے ہیں

    نہیں معلوم انہیں کیا حال میری بےقراری کا

    غلط کہتے ہیں دم دیتے ہیں جھوٹے ہیں مکرتے ہیں

    لگا ہے روگ اب تو عشق کا اس جانِ مضطر کو

    جو ہوگی زندگی بچ جائیں گے بالفعل مرتے ہیں

    ہوا ہے راہ ورسمِ نامۂ و پیغام غیروں سے

    ہمیں بھی آپ کے اخبار کے پرچے گذرتے ہیں

    بنے اس شوخِ بے پروا سے اب کے یا بگڑ جائے

    مشیر اب کچھ نہ کہہ جو دل میں آتا ہے وہ کرتے ہیں

    تمہارا روٹھنا ہر بار کا اچھا نہیں دیکھو

    برے ہیں ہم جو دل پر رکھتے ہیں وہ کر گذرتے ہیں

    شریک بزم میں گو دوستوں کے پاس ِخاطر سے

    نہ سمجھو ان کو رندوں میں کسی پر رندؔ مرتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان رند (Pg. 96)
    • Author : سید محمد خان رندؔ
    • مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے