Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آب زیادہ کس میں ہے چشمک باہم ہوتی ہے

ریاض خیرآبادی

آب زیادہ کس میں ہے چشمک باہم ہوتی ہے

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    دلچسپ معلومات

    زمانہ ۔کانپور۔ جنوری ۱۹۲۶ ء)

    آب زیادہ کس میں ہے چشمک باہم ہوتی ہے

    میری آنکھ میں آنسو ہے تیرے کان میں موتی ہے

    شمع فسردہ بجھتی ہے سونی محفل ہوتی ہے

    حسرت بیٹھی دل میں اب جاں کو میرے روتی ہے

    موتی سی وہ آب کہاں آنسو کالا موتی ہے

    شاید میری ہجر کی شب منہ کی سیاہی ہوتی ہے

    میری آنکھ کا تارا ہے آنسو میری قسمت کا

    قسمت کو میں روتا ہوں قسمت مجھ کو روتی ہے

    زخم جگر کی بخیہ گری اب ہے مژہ کی سوزن سے

    حق میں ہمارے بڑھ بڑھ کر اور یہ کانٹے بوتی ہے

    ساحل تہ سے دور سوا تہ ساحل سے دور سوا

    قسمت قعر سمندر میں کشتی آج ڈبوتی ہے

    دل پر نقش مہر و وفا دو دن کی تو بات نہیں

    کوئی بھی ہو دل میں جگہ ہوتے ہوتے ہوتی ہے

    کعبے آ کر شیخ حرم نام نہ لے پھر جانے کا

    آؤ بھگت مے خانے میں زاہد اتنی ہوتی ہے

    جان چھڑانا مشکل ہے ظالم آج قیامت کو

    تیری چال کے فتنوں نے کیسی آفت جوتی ہے

    پی پی کر میں روتا ہوں رو رو کر میں پیتا ہوں

    داغ جو کوئی پڑتا ہے توبہ دامن دھوتی ہے

    پر خم زلف کو سودا ہے بل کم ہوتے جاتے ہیں

    اب دل لے لے کر کچھ اور گرہ سے کھوتی ہے

    ہاتھ پر اپنے ہاتھ دھرے حشر کے دن چپ بیٹھا ہوں

    اشک ندامت امنڈے ہیں توبہ دامن دھوتی ہے

    حد سے بڑھی تاثیر جنوں سر تا پا تصویر جنوں

    شکل ریاضؔ اب دیکھیں کیا دیکھ کے وحشت ہوتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 107)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے