رنگ پر کل تھا ابھی لالۂ گلشن کیسا
رنگ پر کل تھا ابھی لالۂ گلشن کیسا
بے چراغ آج ہے ہر ایک نشیمن کیسا
اب خدا جانے بہار آتی ہے اس میں کہ نہیں
میرے دم سے کبھی آباد تھا گلشن کیسا
ذبح کے وقت بہت صاف رہا تھا یہ تو
دے اٹھا خون دم حشر یہ دامن کیسا
تو دھری جائے گی اس گھر سے جو نکلی کوئی بات
نگۂ شوق یہ دیوار میں روزن کیسا
میری سج دھج تو کوئی عشق بتاں میں دیکھے
ساتھ قشقے کے ہے زنار برہمن کیسا
آئے ہیں داغ نیا دینے وہ مجھ کو پس مرگ
آج پھیلا ہے اجالا سر مدفن کیسا
باغباں کام ہمیں کیا ہے وہ اجڑے کہ رہے
جب ہمیں باغ سے نکلے تو نشیمن کیسا
پارسا بن کے ریاضؔ آئے ہیں میخانے میں
آپ بیٹھے ہیں چھپائے ہوئے دامن کیسا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 108)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.