Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رنگ پر کل تھا ابھی لالۂ گلشن کیسا

ریاض خیرآبادی

رنگ پر کل تھا ابھی لالۂ گلشن کیسا

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    رنگ پر کل تھا ابھی لالۂ گلشن کیسا

    بے چراغ آج ہے ہر ایک نشیمن کیسا

    اب خدا جانے بہار آتی ہے اس میں کہ نہیں

    میرے دم سے کبھی آباد تھا گلشن کیسا

    ذبح کے وقت بہت صاف رہا تھا یہ تو

    دے اٹھا خون دم حشر یہ دامن کیسا

    تو دھری جائے گی اس گھر سے جو نکلی کوئی بات

    نگۂ شوق یہ دیوار میں روزن کیسا

    میری سج دھج تو کوئی عشق بتاں میں دیکھے

    ساتھ قشقے کے ہے زنار برہمن کیسا

    آئے ہیں داغ نیا دینے وہ مجھ کو پس مرگ

    آج پھیلا ہے اجالا سر مدفن کیسا

    باغباں کام ہمیں کیا ہے وہ اجڑے کہ رہے

    جب ہمیں باغ سے نکلے تو نشیمن کیسا

    پارسا بن کے ریاضؔ آئے ہیں میخانے میں

    آپ بیٹھے ہیں چھپائے ہوئے دامن کیسا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 108)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے