چھیڑتے ہی سر مرے زلف رسا ہو جائے گی
چھیڑتے ہی سر مرے زلف رسا ہو جائے گی
یہ پری تیرے لیے او دل بلا ہو جائے گی
اے اسیران قفس آنے کو ہے فصل خزاں
چار دن میں اور گلشن کی ہوا ہو جائے گی
ساتھ اشکوں کے لہو کیا لخت دل آنے لگے
کچھ نہ کچھ بدنام اب میری وفا ہو جائے گی
موج طوفاں پھینک دے گی اس کو ساحل کی طرف
پار اب کشتی مری اے ناخدا ہو جائے گی
لے نہیں سکتا ہوں میں بھولے سے بھی کعبہ کا نام
کیا خدائی بتوں کی اے خدا ہو جائے گی
لا بھی دے سوڈے کی بوتل جا کے اے شیخ حرم
آب زمزم کیا ملاؤں بد مزا ہو جائے گی
لوٹ لو اچھی طرح لطف معاصی اے ریاضؔ
ہیں یہی آثار اب دنیا فنا ہو جائے گی
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 108)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.