Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ کون سنا مجھے ان کا مرا دعا دینا

ریاض خیرآبادی

وہ کون سنا مجھے ان کا مرا دعا دینا

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    وہ کون سنا مجھے ان کا مرا دعا دینا

    بڑھے نہ بات یہ ہے آگ کو ہوا دینا

    کہاں اڑے گی نہ زاہد کو کچھ پتا دینا

    دن میں آئے تو رندو ہوا بتا دینا

    تمہارے کوچہ میں کچھ طور والے بیٹھیں ہیں

    ذرا تم آ کے لب بام مسکرا دینا

    بلا ہے قبر کی شب اس سے بڑھ کے حشر کے دن

    نہ آؤں ہوش میں اتنی مجھے پلا دینا

    رہے گا یاد مجھے بھی انہیں بھی وصل کی شب

    وہ ان کے ہار کی کلیوں کا مسکرا دینا

    مزا ہو تنگ در خانقہ میں شیخ پھنسے

    بڑا سا خم کوئی رندو گلے لگا دینا

    نہ لالہ زار بنانا مزار کو نہ سہی

    چراغ کے آگے کبھی شام کو جلا دینا

    ہزار بار میں اس التفات کے صدقے

    ہمیشہ داغ مرے دل کو اک نیا دینا

    کریں وہ اور بھی پامال خوں شدہ دل کو

    لگی میں جا کے حنا اور تو لگا دینا

    ہزاروں عیب چھپاتی ہے مری ریش دراز

    چرائے کوئی خم مے مجھے بتا دینا

    مرے سوا نظر آئے نہ کوئی دوزخ میں

    کسی کا جرم ہو مالک مجھے سزا دینا

    چمک رہی ہیں نگاہوں میں بجلیاں پیہم

    حریم ناز سے پردہ ذرا اٹھا دینا

    جہاں تہاں بہت آنے لگا ہے منہ واعظ

    ذرا اسے کہیں رندو مزا چکھا دینا

    سنا ہے ہم نے بہت کچھ کلیم کے منہ سے

    ہم آئیں تو ہمیں آواز ہی سنا دینا

    زباں ہو بند مری تو بھی کر لوں میں توبہ

    دم اخیر مجھے بادۂ جانفزا دینا

    حرم ہے جائے ادب کام دے گی جنت میں

    فرشتو طاق سے بوتل ذرا اٹھا دینا

    گراں ہے توبہ کو مینا کا شور قلقل بھی

    یہ گل مچائے تو اس کا گلا دبا دینا

    شراب ناب سخن کا یہ دور آخر ہے

    غزل ریاضؔ کی یاروں کو تم سنا دینا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 109)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے