وہ کون سنا مجھے ان کا مرا دعا دینا
وہ کون سنا مجھے ان کا مرا دعا دینا
بڑھے نہ بات یہ ہے آگ کو ہوا دینا
کہاں اڑے گی نہ زاہد کو کچھ پتا دینا
دن میں آئے تو رندو ہوا بتا دینا
تمہارے کوچہ میں کچھ طور والے بیٹھیں ہیں
ذرا تم آ کے لب بام مسکرا دینا
بلا ہے قبر کی شب اس سے بڑھ کے حشر کے دن
نہ آؤں ہوش میں اتنی مجھے پلا دینا
رہے گا یاد مجھے بھی انہیں بھی وصل کی شب
وہ ان کے ہار کی کلیوں کا مسکرا دینا
مزا ہو تنگ در خانقہ میں شیخ پھنسے
بڑا سا خم کوئی رندو گلے لگا دینا
نہ لالہ زار بنانا مزار کو نہ سہی
چراغ کے آگے کبھی شام کو جلا دینا
ہزار بار میں اس التفات کے صدقے
ہمیشہ داغ مرے دل کو اک نیا دینا
کریں وہ اور بھی پامال خوں شدہ دل کو
لگی میں جا کے حنا اور تو لگا دینا
ہزاروں عیب چھپاتی ہے مری ریش دراز
چرائے کوئی خم مے مجھے بتا دینا
مرے سوا نظر آئے نہ کوئی دوزخ میں
کسی کا جرم ہو مالک مجھے سزا دینا
چمک رہی ہیں نگاہوں میں بجلیاں پیہم
حریم ناز سے پردہ ذرا اٹھا دینا
جہاں تہاں بہت آنے لگا ہے منہ واعظ
ذرا اسے کہیں رندو مزا چکھا دینا
سنا ہے ہم نے بہت کچھ کلیم کے منہ سے
ہم آئیں تو ہمیں آواز ہی سنا دینا
زباں ہو بند مری تو بھی کر لوں میں توبہ
دم اخیر مجھے بادۂ جانفزا دینا
حرم ہے جائے ادب کام دے گی جنت میں
فرشتو طاق سے بوتل ذرا اٹھا دینا
گراں ہے توبہ کو مینا کا شور قلقل بھی
یہ گل مچائے تو اس کا گلا دبا دینا
شراب ناب سخن کا یہ دور آخر ہے
غزل ریاضؔ کی یاروں کو تم سنا دینا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 109)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.