نہ کام آئے جو دامن کے اشک خوں کیا ہے
نہ کام آئے جو دامن کے اشک خوں کیا ہے
جو کام آئے نہ آنکھوں کے وہ لہو کیا ہے
بنا ہے وعدۂ فردا سے ان کے تار کفن
سفید ریش کا میری ہر ایک مو کیا ہے
نہ رنگ لائے نہ بو دے اگر کریں پامال
میں کچھ نہیں ہوں میرا خون آرزو کیا ہے
جو توڑ ہے عوض مے ذرا سا پانی دے
ہمارے دل کا پھپھولا ہے یہ سبو کیا ہے
بجھے گی پیاس نہ میری اگر گلا رگڑوں
نہ آب جس میں ہو وہ خنجر عدو کیا ہے
جو نا شناس ہیں ان کو ریاضؔ ہو معلوم
غلام ساقیٔ کوثر کی آبرو کیا ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 103)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.