انجمن میں شور تھا مینا اٹھے ساغر اٹھے
انجمن میں شور تھا مینا اٹھے ساغر اٹھے
اتنی ساقی نے پلائی رند توبہ کر اٹھے
بزم محشر سے غلام ساقیٔ کوثر اٹھے
آؤ اے یاران مے خانہ ذرا ساغر اٹھے
روزن در کھولے جائیں یا حجاب در اٹھے
ہم غریبوں کے در دولت سے اب بستر اٹھے
کچھ ہمارے کان پھونکے اس طرح ناقوس نے
بت کدے سے جب اٹھے تو بن کر ہم پتھر اٹھے
کیا ہماری جان لینے کو کوئی بات اٹھ رہی
وہ اٹھے دشمن اٹھا چھریاں خنجر اٹھے
جاتے جاتے عرصہ گاہ حشر تک جو حال ہو
اٹھتے اٹھتے قبر میں سو فتنۂ محشر اٹھے
سوئے صحرا جاؤں میں آنکھوں سے لیکن کیا کروں
اے جنوں گھر سے نکل کر پاؤں جب باہر اٹھے
ہم سمجھتے تھے نکالیں گے ہمارے دل کی پھانس
وہ اٹھے بھی تو چبھونے کے لئے نشتر اٹھے
اتنی کثرت سے ارے ساقی پھر اتنی تند تیز
اچھے اچھے پینے والے آج توبہ کر اٹھے
کیا کروں کاندھا نہیں دیتے فرشتے ساتھ کے
دوش پر بار گراں اعمال کا کیوں کر اٹھے
پھول برسے جس طرف واعظ ہوا تیرا گزر
ہم سے دیوانے جدھر گزرے ادھر پتھر اٹھے
میکدے سے شیخ فانی کہہ کے یہ رخصت ہوئے
دیکھیے اب لطف صحبت کب لب کوثر اٹھے
بے پیے بھی صبح محشر ہم کو لغزش ہے بہت
قبر سے کیوں کر اٹھیں بار گناہ کیوں کر اٹھے
جبہ سائی جس سے کی قسمت چمک اٹھی ریاضؔ
حضرت ساحرؔ کے در سے کیوں ہمارا سر اٹھے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 103)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.