شراب ناب سے ساقی جو ہم وضو کرتے
شراب ناب سے ساقی جو ہم وضو کرتے
حرم کے لوگ طواف خم و سبو کرتے
وہ مل کے دست حنائی سے دل لہو کرتے
ہم آرزو کو حسیں خون آرزو کرتے
بہت ہی کھوئے ہوئے ہم یہاں رہے افسوس
وہ بے نشان تھا اپنی ہی جستجو کرتے
اتار لیتے انہیں بام طور سے دل میں
ہم اختیار وہ انداز گفتگو کرتے
مہ صیام میں موقع جو ہم کو مل جاتا
ہم ایک سانس میں خالی خم و سبو کرتے
کہاں کہاں نہ ہوئے گم تلاش میں تیری
کہاں کہاں نہ پھرے تیری جستجو کرتے
نہ آنے پائے حنائی ہمارے پھولوں میں
یہ پھول خاک تمنائے رنگ و بو کرتے
ریاضؔ کوثر و تسنیم سب وہیں ہوتے
جو پی کے ہم سر زمزم کبھی وضو کرتے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 104)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.