زمین مے کدہ عرش بریں معلوم ہوتی ہے
دلچسپ معلومات
(شباب اردو۔ امر تسر جون جولائی ۱۹۳۱ ء)
زمین مے کدہ عرش بریں معلوم ہوتی ہے
یہ خشت خم فرشتے کی جبیں معلوم ہوتی ہے
مری حسرت تبسم آفریں معلوم ہوتی ہے
چھپی ترے تبسم میں نہیں معلوم ہوتی ہے
یہ اے صیاد رہ رہ کر چمکتی ہے کہاں بجلی
جہاں مرا نشیمن تھا وہیں معلوم ہوتی ہے
چلی بھی تیغ تو کس ناز سے تھم تھم کے رک رک کر
یہ کچھ ان سے زیادہ نازنیں معلوم ہوتی ہے
نگاہ تیز بھی پردے میں ہے مژگاں درازی کے
چھری بھی آج زیر آستیں معلوم ہوتی ہے
لپک اس کی چمک وہی دم خم وہی عالم
یہ بجلی کوئی آہ آتشیں معلوم ہوتی ہے
ریاضؔ ایسی مرے دل سے لگی ہے جام کوثر کی
مئے انگور اب اچھی نہیں معلوم ہوتی ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 105)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.