دوریٔ راہ سے کچھ بیٹھ گیا دل میرا
دلچسپ معلومات
(شباب اردو ۔امرتسر جون جولائی ۱۹۳۱ ء)
دوریٔ راہ سے کچھ بیٹھ گیا دل میرا
پاؤں کیا خاک اٹھے اب سوئے منزل میرا
رنگ باندھا ہے چمن میں یہ فغاں نے میری
چپکے منہ دیکھتے رہتے ہیں عنادل میرا
آستیں رنگ بدلے آئی لہو دے نکلی
نہ چھپا لاکھ چھپا حشر میں قاتل میرا
بزم قوالی میں کیا خم سے اڑا لی میں نے
ہاتھ تھاما نہ کسی نے سر محفل میرا
کچھ عجب لطف سے مل جل کے رہا ایک سے ایک
غم تیرا جاں میری رنج تیرا دل میرا
یہ میرا ہو کے رہا بعد فنا تربت میں
جاں سے بھی ہے سوا میرے لیے دل میرا
جو کھلا پھول بنا زخم میرے دل ریاضؔ
جو کلی رہ گئی کھلنے سے بنا دل میرا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 105)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.