شرر طور ہے جو موج ہے پیمانے میں
دلچسپ معلومات
(صبح امید۔ لکھنؤ اپریل ۱۹۲۰ ء)
شرر طور ہے جو موج ہے پیمانے میں
بجلیاں کوندھتی ہیں آج تو مے خانے میں
ایک خوشے کے برابر نہیں میخانے میں
خم میں جو ہے وہ ہے انگور کے ہر دانے میں
چھیڑئیے یوں دل وابستہ شگفتہ ہو جائے
لطف کھلنے میں ہے یا پھول کے مرجھا نے میں
اور بھی چاند کی شکلیں ہیں نہیں آپ نہ ہوں
نور کی شمعیں نہیں روشن مرے کاشانے میں
دے دے تو میری جوانی تیرے صدقے ساقی
ہے وہ تیرے چھلکتے ہوئے پیمانے میں
لطف ہے دیر و حرم دونوں سے مجھ کو اے شیخ
دل ہے کعبہ میں مرا جاں بت خانے میں
نہیں پڑتے ہیں زمیں پر جو ترے نقش قدم
کیوں اڑے رنگ حنا غیر کے گھر جانے میں
رزق ملتا ہے در حضرت ساحرؔ سے ریاضؔ
جام چھلکاتے ہیں بیٹھے ہوئے مے خانے میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 106)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.