نماز بھی وہیں پڑھتے ہیں وہیں وضو کرتے
دلچسپ معلومات
(صبح امید لکھنؤ ۱۹۲۰ ء)
نماز بھی وہیں پڑھتے ہیں وہیں وضو کرتے
شکار بھی بط مے کے کنارے جو کرتے
کلیم بات بڑھاتے نہ گفتگو کرتے
لب خاموش سے اظہار آرزو کرتے
حسین بھی ہوں خوش آواز بھی فرشتۂ قبر
کٹی ہے عمر حسینوں سے گفتگو کرتے
ہماری پھول کا ساغر اگر یہ گل بنتے
تو اور رنگ سے اظہار رنگ و بو کرتے
گراتے یوں ہی سر طور بجلیاں ہم پر
اگر حجاب تھا پردے سے گفتگو کرتے
یہ داغ مے ہیں بڑے پھیلتے ہیں سر دامن
جو آب زمزم و کوثر سے شست و شو کرتے
ہمیں خدا کے سوا کچھ نظر نہیں آتا
نکل گئے ہیں بہت دور جستجو کرتے
بقدر ظرف وضو مے جو ملتی پانی سے
سیاہ رو بھی دم حشر شست و شو کرتے
نہ تھا شباب کمر میں ریاضؔ زر ہوتا
تو دن بڑھاپے کے بھی نذر لکھنؤ کرتے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 106)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.