Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیسے ہو جاؤں بھلا نیند سے بیدار ابھی

رضوان حکیمی

کیسے ہو جاؤں بھلا نیند سے بیدار ابھی

رضوان حکیمی

MORE BYرضوان حکیمی

    کیسے ہو جاؤں بھلا نیند سے بیدار ابھی

    زینت خواب ہیں وہ پھول سے رخسار ابھی

    کہہ رہے تھے کہ ملا دوں کیا خدا سے تجھ کو

    کہہ دیا میں اسی پل مرے سرکار ابھی

    حاکم حسن گزرتے ہیں نظر نیچی رکھو

    ورنہ کر لیں گے محبت میں گرفتار ابھی

    اتنی آسانی سے منصور نہ بن پاؤ گے

    جذبۂ عشق کو اک آنچ ہے درکار ابھی

    پل صراط آتا ہے آ جائے طفیل مرشد

    ہم بھی ہو جائیں گے اس پار سے اس پار ابھی

    اک مجاہد ہے ابھی فرش پہ محو سجدہ

    کس طرح عرش سے ہو حشر کی بوچھار ابھی

    ہو گئیں صدیاں زمیں اوڑھ کے سوئے مجھ کو

    پھر بھی زندہ ہے حکیمیؔ مرا کردار ابھی

    مأخذ :
    • کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 419)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے