کیسے ہو جاؤں بھلا نیند سے بیدار ابھی
کیسے ہو جاؤں بھلا نیند سے بیدار ابھی
زینت خواب ہیں وہ پھول سے رخسار ابھی
کہہ رہے تھے کہ ملا دوں کیا خدا سے تجھ کو
کہہ دیا میں اسی پل مرے سرکار ابھی
حاکم حسن گزرتے ہیں نظر نیچی رکھو
ورنہ کر لیں گے محبت میں گرفتار ابھی
اتنی آسانی سے منصور نہ بن پاؤ گے
جذبۂ عشق کو اک آنچ ہے درکار ابھی
پل صراط آتا ہے آ جائے طفیل مرشد
ہم بھی ہو جائیں گے اس پار سے اس پار ابھی
اک مجاہد ہے ابھی فرش پہ محو سجدہ
کس طرح عرش سے ہو حشر کی بوچھار ابھی
ہو گئیں صدیاں زمیں اوڑھ کے سوئے مجھ کو
پھر بھی زندہ ہے حکیمیؔ مرا کردار ابھی
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 419)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.