روز تجدید التفات کہاں
روز تجدید التفات کہاں
اگلے موسم کی سی وہ بات کہاں
ہیں وہی دن مگر کہاں وہ دن
ہے وہی رات پر وہ رات کہاں
سن تو اے آفتاب عالم تاب
تونے دیکھی ہے میری رات کہاں
اک ذرا مل کے رو لیں اور کہ پھر
ہم کہاں تم کہاں یہ رات کہاں
کٹ گیا دن تلاش منزل میں
اب گزرتی ہے دیکھیں رات کہاں
تو خدا ہی سہی مگر بخدا
تجھ میں انسان کی سی بات کہاں
گو وہی نغمہ ہے وہی مطرب
دل پہ اگلے سی واردات کہاں
دل کی بازی لگی ہے اب بھی مگر
ایک ہی چال میں وہ مات کہاں
ہے تمہیں سے یہ کائنات مگر
تم کہاں میری کائنات کہاں
مکتب عاشقی میں اے میکشؔ
فلسفہ اور دینیات کہاں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 287)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.