تیری آنکھوں سے پینے کی جسے بھی آرزو ہوگی
تیری آنکھوں سے پینے کی جسے بھی آرزو ہوگی
میرے ساقی اسے کیا حسرت جام و سبو ہوگی
تیری ہستی اگر خود بزم میں اے شمع رو ہوگی
ہر ایک دل کو فدا ہونے کی تجھ پر آرزو ہوگی
تصور میں وہ آئیں گے تو پوری آرزو ہوگی
وہ میرے پاس ہوں گے اور ان سے گفتگو ہوگی
مزا تو بندگئ عشق کا اس وقت آئے گا
تیرے نقش قدم ہوں گے جبین آرزو ہوگی
تمہیں کو دیکھ کر غنچے چمن میں مسکراتے ہیں
تمہارے بعد کس کو احتیاج رنگ و بو ہوگی
ہمارا قصۂ غم سنتے سنتے ڈوب جائیں گے
شب فرقت ستاروں سے جب اپنی گفتگو ہوگی
اجل کے ساتھ ہی وہ بھی اگر تشریف لے آئے
تو پھر ایک ایک نفس کی زندگی کو آرزو ہوگی
بہت نزدیک ہے وہ دن کہ جب دنیا کے ہونٹوں پر
میرا افسانہ ہوگا اور میری گفتگو ہوگی
پس مردن زمانہ ڈھونڈتا ہے مرنے والوں کو
ہمارے بعد دنیا کو ہماری جستجو ہوگی
جہاں سے بھی ہم اپنی داستاں چھیڑیں گے اے صادقؔ
محبت کے ہی عنواں پر ہماری گفتگو ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.