Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تیری آنکھوں سے پینے کی جسے بھی آرزو ہوگی

صادق دہلوی

تیری آنکھوں سے پینے کی جسے بھی آرزو ہوگی

صادق دہلوی

MORE BYصادق دہلوی

    تیری آنکھوں سے پینے کی جسے بھی آرزو ہوگی

    میرے ساقی اسے کیا حسرت جام و سبو ہوگی

    تیری ہستی اگر خود بزم میں اے شمع رو ہوگی

    ہر ایک دل کو فدا ہونے کی تجھ پر آرزو ہوگی

    تصور میں وہ آئیں گے تو پوری آرزو ہوگی

    وہ میرے پاس ہوں گے اور ان سے گفتگو ہوگی

    مزا تو بندگئ عشق کا اس وقت آئے گا

    تیرے نقش قدم ہوں گے جبین آرزو ہوگی

    تمہیں کو دیکھ کر غنچے چمن میں مسکراتے ہیں

    تمہارے بعد کس کو احتیاج رنگ و بو ہوگی

    ہمارا قصۂ غم سنتے سنتے ڈوب جائیں گے

    شب فرقت ستاروں سے جب اپنی گفتگو ہوگی

    اجل کے ساتھ ہی وہ بھی اگر تشریف لے آئے

    تو پھر ایک ایک نفس کی زندگی کو آرزو ہوگی

    بہت نزدیک ہے وہ دن کہ جب دنیا کے ہونٹوں پر

    میرا افسانہ ہوگا اور میری گفتگو ہوگی

    پس مردن زمانہ ڈھونڈتا ہے مرنے والوں کو

    ہمارے بعد دنیا کو ہماری جستجو ہوگی

    جہاں سے بھی ہم اپنی داستاں چھیڑیں گے اے صادقؔ

    محبت کے ہی عنواں پر ہماری گفتگو ہوگی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے