سانس آتا رہے سانس جاتا رہے
سانس آتا رہے سانس جاتا رہے
درد اٹھ اٹھ کے دل کو بٹھاتا رہے
عمر گزرے اسی کشمکش میں مری
غم ستاتا رہے خوں رلاتا رہے
باد رحمت مدینہ سے چلتی رہے
غنچۂ آرزو مسکراتا رہے
میں ہمہ وقت محو نظارہ ہوں
تو سر بام جلوہ دکھاتا رہے
ہم سفر نہ کوئی اور نہ راہبر
عشق خود راہ طیبہ دکھاتا رہے
پردے پردے میں پیتا رہوں جام مے
آنکھوں آنکھوں میں کوئی پلاتا رہے
برق گرتی رہے جان جلتی رہے
قلب صدموں پہ صدمے اٹھاتا رہے
ذکر میلاد ہوتا رہے دہر میں
اہل محفل پہ رحمت برستی رہے
فکر دنیا کی کوئی نہ حامدؔ کو ہو
نغمے تیرے سدا گنگناتا رہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 166)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.