ساقی ہوا بیگانہ بیگانے سے کیا کہیے
ساقی ہوا بیگانہ بیگانے سے کیا کہیے
بے کیفیٔ مے خانہ میخانے سے کیا کہیے
کیا اس کو نہیں معلوم آشفتگیاں میری
نیرنگیٔ ویرانہ ویرانے سے کیا کہیے
تکبیر وفا سن کر خاموش ہیں بت لیکن
پر شور ہے بت خانہ بت خانے سے کیا کہیے
ہم تلخیٔ قسمت سے ہیں تشنہ لب بادہ
گردش میں ہے پیمانہ پیمانے سے کیا کہیے
یوں شمع پہ جھک پڑنا ہے شمع کی رسوائی
سنتا نہیں پروانہ پروانے سے کیا کہیے
دنیا سے اک افسانہ کہنے کو تھے پھر سوچا
دنیا ہے خود افسانہ افسانے سے کیا کہیے
سیمابؔ کی سرمستی اور غم کدۂ ہستی
دیوانہ ہے دیوانہ دیوانے سے کیا کہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.