سارے عالم میں تیری خوشبو ہے
سارے عالم میں تیری خوشبو ہے
اے میرے رشک گل کہاں تو ہے
ہو گیا دام خوف غم سے رہا
جو تمہارا اسیر گیسو ہے
مصحف روئے یار جانی پر
قابض افسوس خال ہندو ہے
نظم عالم کہ لا جواب لہ
فرو اس میں وہ بیت ابرو ہے
برچھی تھی وہ نگاہ دیکھو تو
لہو آنکھوں میں ہے کہ آنسو ہے
دل جو بے مدعا ہو کیا کہنا
یہی ویرانہ عالم ہو ہے
ایک دم میں ہزار دفتر طے
چشم حسرت غضب سخن گو ہے
تو ہی تو اور بال بال اپنا
فاختہ اور شور کوکو ہے
تجھ کو دیکھے پھر آپ میں رہ جائے
دل پر اتنا کس کو قابو ہے
جوش اشک و تصور قد یار
سرو گویا کھڑا لب جو ہے
حد نہ پوچھو ہماری وحشت کی
دل میں ہر داغ چشم آہو ہے
جس نے ایمان کر دیا کامل
وہ تمہارا ہی مصحف رو ہے
جس کے کشتے سے بھاگتی ہے موت
وہ تمہاری ہی تیغ ابرو ہے
پل بھی ہے فخر جونپور آسیؔ
خواب گاہ جناب شیخو ہے
- کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 74)
- Author : آسیؔ غازیپوری
- مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.