Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سایہ افگن ہو جو وہ زلف معنبر آگ میں

شاہ نصیر

سایہ افگن ہو جو وہ زلف معنبر آگ میں

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    سایہ افگن ہو جو وہ زلف معنبر آگ میں

    دود پیچاں بن کے سنبل ہو معطر آگ میں

    کام پروانہ کا جل جانا ہے اڑ کر آگ میں

    منہ ہے کیا اے شمع جو مارے مگس پر آگ میں

    رزق دونوں کو ہی پہنچاتا ہے وہ روزی رساں

    آب میں رہتی ہے ماہی اور سمندر آگ میں

    مجھ کو سوجھے ہے کہ تو آتش خوں سے مل کے آہ

    جھونک دے گا ایک دن اے دل مقرر آگ میں

    دیکھے تبخالے وہ آ کر اخگر لب پر ترے

    گر نہ دیکھے ہو کسی نے کان گوہر آگ میں

    آتش دوزخ کا ہم تر دامنوں کو کیا ہے خوف

    واعظا جلتی نہیں ہے ہیزم تر آگ میں

    تپتی ہے یک جرعۂ مے ہو گیا سینہ کباب

    فرق کیا اس آب میں ہے اور دلبر آگ میں

    ڈھاک ہے جنگل میں پھولا یا ترے آہوں سے قیس

    جل رہے ہیں یک قلم اشجار بے بر آگ میں

    آتشی شیشے میں ساقی بادۂ گلنار بھر

    کیا عجب آتش مرے کا ہو گزر گر آگ میں

    تفتہ جاں مر کر ترے گو سیم تن مٹی ہوئے

    تو بھی پر جلتے ہیں بن کر کورہ زرگر آگ میں

    کیوں نہ ٹوٹے چاک‌ پر گرداب کے جام حباب

    ساقیا ہوتا ہے پختہ رہ کے ساغر آگ میں

    کہہ دو اس مطرب پسر سے نالۂ دیپک اثر

    کھینچ کر چلتا ہے کوئی تیرا مضطر آگ میں

    موم آسا عشق نے تیرا ہی دل پگھلا دیا

    ہو گیا آخر کو پانی دیکھ پتھر آگ میں

    اور کر تحریر گرم اس سے غزل اب اے نصیرؔ

    تا سخن چیں خاک ہوں جوں شمع جل کر آگ میں

    مأخذ :
    • کتاب : انتخاب کلیات شاہ نصیرؔ مرتب حافظ محمد اکبر (Pg. 61)
    • Author : شاہ نصیرؔ
    • مطبع : اعلیٰ پریس میرٹھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے