Font by Mehr Nastaliq Web

طالبِ دید ہوں میں ازل سے آج تو رخ سے پردہ ہٹا لو

صبا افغانی

طالبِ دید ہوں میں ازل سے آج تو رخ سے پردہ ہٹا لو

صبا افغانی

طالبِ دید ہوں میں ازل سے آج تو رخ سے پردہ ہٹا لو

میری نظروں کا بھی ظرف دیکھو اپنے جلووں کو بھی آزمالو

آج اے مسجدو تم سے ہٹ کر اور تم سے بھی بچ کر شِوالو

سرجھکانا ہے اک نقشِ پا پر، کشمکش میں مجھے تم نہ ڈالو

رقصِ بسمل اگر دیکھنا ہے کر لو پوری یہ حسرت بھی لیکن

لوگ تم کو ہی قاتل نہ کہہ دیں خوں کے چھینٹوں سے دامن بچا لو

غم کا اظہار چہرے سے ہونا یہ بھی توہین ہے عاشقی کی

عشق کی آبرو ہے اسی میں مسکراہٹ میں ہر غم چھپا لو

شمع بھی یک بہ یک بجھ گئی تھی چاند بھی دفعتاً چھپ گیا تھا

تم بڑے وقت پر کام آئے اے مرے آنسووں کے اجالو

میرا دعویٰ ہے یہ میرا دعویٰ عمر بھر تم کو رونا پڑے گا

ایک بیکس کی مجبوریوں پر مسکرا کر گزرجانے والو

اے صباؔ یہ خموشی ہے کیسی کب سے آکر وہ بیٹھے ہوئے ہیں

اُن سے شکوہ ہو، یا شکر یہ ہو دل میں جو بات ہے کہہ بھی ڈالو

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے