Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ کیا راز ہے ساقِی مست و بیخود کہ اب تو نے چشمِ عنایت ہٹا لی

صبا افغانی

یہ کیا راز ہے ساقِی مست و بیخود کہ اب تو نے چشمِ عنایت ہٹا لی

صبا افغانی

MORE BYصبا افغانی

    یہ کیا راز ہے ساقِی مست و بیخود کہ اب تو نے چشمِ عنایت ہٹا لی

    وہی میکدہ ہے مگر، سونا، سونا وہی جام و مینا مگر خالی خالی

    گلوں سے لطافت، ستاروں سے تابش گھٹاؤں سے مستی کلی سے حیالی

    غرض اس طرح کرکے اجزا فراہم تصور میں ہم نے قیامت بلالی

    وہ خلدِ نظر ان کے پُر نور عارض وہ گیسوئے مشکیں گھٹا جیسے کالی

    وہ بد مست مدہوش مخمور آنکھیں کہ شیشوں نے جیسے گلابی اچھالی

    نظر سہمی سہمی قدم ڈگمگائے وہ فتنے جگاتے چلے آرہے ہیں

    سلامت رہے اُن کی محشر خرامی مبارک ہو اے دل تجھے پائمالی

    کسی روز دیکھو نگاہیں اٹھا کر وفائے محبّت کا رنگین منظر

    برنگِ شفق نیلگوں آسماں پر ابھرتی ہے خونِ شہیداں کی لالی

    نگاہوں کا ہوتے ہی اُن سے تصادم یکا یک فضاؤں میں گونجا ترنم

    ادھر عشق نے بربطِ دل کو چھیڑا اُدھر حسن نے اپنی پائل سنبھالی

    یہ کون آج آتا ہے سوئے گلستاں معطر معطر خراماں خراماں

    بہاریں ہیں کیوں اپنی قسمت پہ نازاں یہ کیوں وجد میں ہے صباؔ ڈالی ڈالی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے