Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے

صبا افغانی

تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے

صبا افغانی

تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے

کاش یہ بھی ہو کہ مجھ میں تو نظر آنے لگے

شامِ فرقت کی سحر ہونے نہ پائی تھی ابھی

پھر تصور میں ترے گیسو نظر آنے لگے

پی لیا تھا جن کو میں نے رازِ الفت کی قسم

آج وہ طوفان بے قابو نظر آنے لگے

ابتدا یہ تھی کہ دیکھی تھی خوشی کی اک جھلک

انتہا یہ ہے کہ غم ہر سُو نظر آنے لگے

بیقراری بڑھتے بڑھتے دل کی فطرت بن گئی

شاید اب تسکین کا پہلو نظر آنے لگے

اس نگاہِ مست کو ہلکی سی جنبش کیا ہوئی

دونوں عالم غرقِ رنگ و بو نظر آنے لگے

ختم کر دے اے صباؔ اب شامِ غم کی داستاں

دیکھ ان آنکھوں میں بھی آنسو نظر آنے لگے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے