تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے
تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے
کاش یہ بھی ہو کہ مجھ میں تو نظر آنے لگے
شامِ فرقت کی سحر ہونے نہ پائی تھی ابھی
پھر تصور میں ترے گیسو نظر آنے لگے
پی لیا تھا جن کو میں نے رازِ الفت کی قسم
آج وہ طوفان بے قابو نظر آنے لگے
ابتدا یہ تھی کہ دیکھی تھی خوشی کی اک جھلک
انتہا یہ ہے کہ غم ہر سُو نظر آنے لگے
بیقراری بڑھتے بڑھتے دل کی فطرت بن گئی
شاید اب تسکین کا پہلو نظر آنے لگے
اس نگاہِ مست کو ہلکی سی جنبش کیا ہوئی
دونوں عالم غرقِ رنگ و بو نظر آنے لگے
ختم کر دے اے صباؔ اب شامِ غم کی داستاں
دیکھ ان آنکھوں میں بھی آنسو نظر آنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.