منہ کو پردے میں چھپا کر ستم ایجاد کیا
منہ کو پردے میں چھپا کر ستم ایجاد کیا
تم نے خود عشق کو آمادۂ فریاد کیا
لے کے پہنچا تو کہاں جلوہ گہِ ناز میں دل
خود بھی برباد ہوا مجھ کو بھی برباد کیا
خود چھپے اور تصور کو دیا حکمِ وفا
آپ نے خوب یہ تازہ ستم ایجاد کیا
منزلِ عشق میں آئین محبت ہے یہی
وہ گرفتار ہوا جس کو بھی آزاد کیا
اٹھ گیے جلوہ گہِ عام سے آتے ہی مرے
آپ نے اور بھی نا شاد کو ناشاد کیا
فرضِ الفت سے دم نزع بھی غافل نہ رہے
جب ہوئی بند زباں دل سے انہیں یاد کیا
زندگی اس کی صباؔ درد محبت اُس کا
جس نے بھی خانۂ دل عشق سے آباد کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.