جس قدر اس شوخ کو نزدیک تر پاتا ہوں میں
جس قدر اس شوخ کو نزدیک تر پاتا ہوں میں
اتنا ہی غم کا فسانہ بھولتا جاتا ہوں میں
جب تصور میں انہیں پہلو نشیں پاتا ہوں میں
عالمِ احساس کی حد سے گذر جاتا ہوں میں
شامِ غم فرقت کے صدموں سے جو گھبراتا ہوں میں
کیوں کیا دل کا کہا؟ یہ کہہ کے پچھتاتا ہوں میں
گو بُرا ہوں اہل عالم کی نگاہوں میں مگر
تیرا ہوں، تیرا رہوں گا، تیرا کہلاتا ہوں میں
دل کی دھڑکن پھر پتہ دینے لگی صیاد کا
خیر ہو یارب کہ سوئے آشیاں جاتا ہوں میں
ٹیس سی پھر کیوں نہیں اُٹھتی دل ناشاد میں
اس سکوں سے روح کو کچھ مضطرب پاتا ہوں میں
کوئی صورت ہی نظر آتی نہیں جب ہجر میں
دل کو پھر موہوم امیدوں سے بہلاتا ہوں میں
دل کے جن نغموں پہ تھا دار و مدار زندگی
آج اُن نغموں کو کیوں بے کیف سا پاتا ہوں میں
کیا بتاؤں اور بڑھ جاتا ہے شوق جستجو
دل پہ راہِ عشق میں جو چوٹ بھی کھاتا ہوں میں
ہو رہے جو کچھ بھی ہونا ہے مآل عاشقی
آج پھر سینہ سپر اُن کی طرف جاتا ہوں میں
پھر ہے پیش یار جانے کا ارادہ اے صباؔ
پھر دلِ صبر آزما کو راہ پر لاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.