جب کہیں چھڑ گئی داستانِ وفا جب کہیں ذکرِ دار و رسن آ گیا
جب کہیں چھڑ گئی داستانِ وفا جب کہیں ذکرِ دار و رسن آ گیا
حسنِ مغرور کا رنگ اڑنے لگا عشق میں اور بھی بانکپن آ گیا
آج محفل میں کچھ ایسے انداز سے جام لیکر وہ تو بہ شکن آ گیا
پارسائی پہ اپنی جنھیں ناز تھا اُن کو بھی میکشی کا چلن آ گیا
میرے دامن میں ہیں پھول بھی خار بھی اب کسی کو بھی مجھ سے شکایت نہیں
وسعتیں دینے والے تراشکریہ میرے دامن میں سارا چمن آ گیا
داغ دل کی قسم جب بھی تنہائی میں شام غم کے اندھیروں کی محفل سجی
جانے کیوں خود کوئی شعلہ رو دفعتاً شمع بن کر سرِ انجمن آ گیا
زلف لہرا گئی تو گھٹا چھا گئی آنکھ اٹھی تو فضا بھی بہکنے لگی
شوخ پھولوں کے چہرے اتر سے گیے جب چمن میں وہ گل پیرہن آ گیا
چاک اپنا گریباں کریں پھول کیوں اب چمن میں بہار آئے کس کے لیے
جب کہ اہلِ جنوں میں خرد آگئی عقل والوں میں دیوانہ پن آ گیا
اک زمانے کے بعد آکے دل میں مرے ان کی یاد اس طرح مطمئن ہو گئی
بعد مدت کے اپنے وطن میں صباؔ جیسے کوئی غریب الوطن آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.