دل کچھ اس طرح وقفِ الم ہو گیا
دل کچھ اس طرح وقفِ الم ہو گیا
مسکرانا بھی گویا ستم ہو گیا
ان کے جلوؤں سے دل کی مٹی تیرگی
دیر بھی رفتہ رفتہ حرم ہو گیا
وہ مرے سامنے آ گیے دفعتہً
اعتبارِ نظر اور کم ہو گیا
دل کی بیتابیاں اور بھی بڑھ گئیں
اتفاقاً جو اُن کا کرم ہو گیا
دولتِ دو جہاں میرے ہاتھ آگئی
جب میسر مجھے اُن کا غم ہو گیا
عشق نے مجھ کو بخشی ہیں یہ رفعتیں
چاند بھی میرا نقشِ قدم ہو گیا
میرا افسانۂ درد سن کر صباؔ
اک ستم گر کا دامن بھی نم ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.